وہ امیر شہر تھا اُس نے اپنی پوری زندگی دولت بٹورنے میں لگا دی۔ شہر میں اسکی کئی فلک بوس عمارتیں تھیں۔ لاکھوں روپیہ بینک بیلنس تھا۔ وہ کہتا تھا دنیا میں دولت ہی سب کچھ ہے لیکن جب اُسے جان لیوا لاحق ہوا اور ڈاکٹر وں نے جواب دے دیا تو وہ دولت مند شخص بہت مجبور اور بے بس پلنگ پر پڑا اپنے بیٹے سے کہہ رہا تھا۔

"بیٹا اس دنیا میں آرام و آسائش کے ساتھ جینے کے لئے میں نے بہت دولت بٹوری لیکن آج مجھے زندہ رکھنے کے لئے یہ دولت بھی کام نہ آئی اور اب جہاں مجھے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہنا ہے وہاں کے لئے میں نے کچھ نہ کیا۔ بیٹا۔ آج میرے سامنے دولت کا انبار ہے لیکن اسکے باوجود میں زندہ نہیں رہ سکتا۔ میں کتنا بے بس اور غریب ہوگیا ہوں کہ جا رہا ہوں تو میرا سیدھا ہاتھ خالی ہے"

خدارا میری غربت پر رحم فرما!!