یہ ترقی پسند لوگ

وہ تمام مذاہب کی کتابوں کا مطالعہ کرنے کے بعد دامن اسلام میں داخل ہوا تھا اور دین فطرت کے عین مطابق اپنی از سر نو زندگی کا آغاز کر چکا تھا۔

ایک دن پاس پڑوس کے چند لوگوں نے اس سے کہا اب تمہیں شادی کر لینی چاہیے۔ ہم نے ایک لڑکی دیکھی ہے وہ لوگ تعلیم یافتہ اور خاندانی مسلمان ہیں۔

دوسرے دن۔۔۔ وہ اُن لوگوں کے ساتھ ایک عالیشان مکان میں داخل ہوا۔ اُسے چاروں طرف نگاہیں دوڑائیں، اُسے ہر طرف مغربی تہذیب کی جھلکیاں دکھائی دیں۔

بغل کے روم سے ڈانس میوزک کی آواز آ رہی تھی والدہ نے اپنی لڑکی کو آواز دی۔۔۔ تھوڑی دیر بعد میوزک بند ہو گئی اور لڑکی مختصر کپڑوں میں ملبوس روم سے باہر نکل آئی۔

"ہیلو ڈیڈ۔۔۔ مجھے کیوں بلایا؟"

اس سے قبل کہ والد بیٹی کو بلانے کی وجہ بتاتے نو مسلم لڑکا یہ کہہ کر کھڑا ہو گیا۔

"مجھے معاف کیجئے میں دو سال قبل جس معاشرے سے لوٹ آیا ہوں دوبارہ اسی معاشرہ میں نہیں جانا چاہتا۔"

یہ سن کر لڑکی کی والدہ کے چہرے پر پسینے کی بوندیں ابل پڑیں اور چہرے پر غازہ کی پرت کو دھونے لگیں۔