آسٹریلیا میں ایک خاص قسم کا خار پُشت پایا جاتا ہے جو اپنے بچے کو کنگرو کی طرح اپنے پیٹ سے مُعلّق تھیلی میں اُٹھائے پھرتا ہے. وہ (ہزارہا سال کے اِرتقائی عمل کے تحت) اپنے جسم میں ایسا تبدّل کیوں نہیں لاتا جس کی بدولت اِس (تکلیف دِہ) جھلی سے اُس کی جان چھوٹ جائے اور وہ بھی دُوسرے (عام) خار پُشتوں کی طرح آرام و سکون سے رہ سکے؟ اِس کی وجہ دراصل یہ ہے کہ اﷲ ربّ العزّت نے (اُس کے لئے ) ایسا ہی چاہا ہے. وہ خار پُشت اپنی زِندگی سے مطمئن ہے اور اُسی طرح تابع فرمان رہے گا. مفروضۂ اِرتقاء کا (کوئی) حامی اِس راز سے کبھی آگاہ نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ اَندھی منطق کے گرداب میں اُلجھا ہوا ہے.