انسان کے بچے کی پیدائش کے وقت اس کا دماغ ایک بالغ دماغ کا چوتھائی ہوتا ہے. لیکن بڑے دماغ کی جگہ کے لئے بچے کی کھو پڑی تنا سب کے لحاظ سے اُس کے حجم سے کہیں زیادہ بڑی ہوتی ہے. اور یہ تناسب انسان میں سب پرائیمیٹس سے زیادہ ہے. تو جب قدرت نے (اللہ نے نہیں) ماحول کے مطابق یہ کھوپڑی اتنی بڑی بنائی تو بقایا انسانی اعضاء اسی تناسب سے کیوں نہیں بنائے؟ اور بقایا جسمانی حصوں کا تناسب اگر کم رکھا تو دماغ کے حجم کو اتنا بڑا کیوں بنایا. آخر اس کی ضرورت کیا تھی؟ اس کھوپڑی کے حجم ہی کی وجہ سے کتنی مائیں لاکھوں سالوں سے اپنی جانوں پر کھیلتی چلی آ رہی ہیں. تو کیا واقعی قدرتی انتخاب نے نظریہ ضرورت کے تحت دس لاکھ سال پہلے انسان کو کروڑوں سال آگے کی چیز دے دی؟ قدرتی انتخاب سے اتنی بڑی اور خوبصورت غلطی کیسے ہو سکتی ہے؟ جواب بڑاسادہ سا ہے: اللہ تعالیٰ نے انسان کا دماغ بہت ہی اعلیٰ معیار کا بنایا ہے اور اُس نے جس طرح چاہا ویساہی بنایا ہے. اور اسکی ہر تخلیق کے پیچھے حکمت ہے. اُس کی دانائی ہماری ادنیٰ عقل سے ما ورا ہے. فطری چھانٹی (یعنی بقائے اَصلح) کے عجوبہ کی کوئی حیثیت نہیں، لاتعداد مخلوقات کی نمائش کے لئے اﷲ تعالیٰ نے ہی مختلف اَنواعِ حیات کو تخلیق کیا ہے.