اِرتقاء کے حامیوں کے نزدیک اِرتقاء کا عمل تبدّل یعنی جینیاتی خصوصیات میں تبدیلی کے ذریعے وُقوع پذیر ہوا. یہ دعویٰ بھی صحیح معنوں میں حقیقت کو مسخ کرنے کے مُترادف ہے. (اصل حقیقت یہ ہے کہ) تبدّل کبھی بھی تعمیری نہیں ہوتا بلکہ (ہمیشہ) تخریبی ہی ہوتا ہے. تبدّل کو دریافت کرنے والے سائنسدان ملّر (Muller) کے تجربات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ تعمیری جینیاتی تبدیلی کا (حقیقت میں ) کوئی وُجود نہیں، جینیاتی تبدیلی ہمیشہ تخریبی ہی ہوتی ہے. اِس سلسلے میں کئے جانے والے تجربات میں بھی یہ حقیقت اِسی طرح عیاں ہوئی کہ (جینیاتی) خصوصیات تبدیل نہیں ہوا کرتیں بلکہ تباہ ہوا کرتی ہیں. جس کا نتیجہ کینسر یا موت کی صورت میں ظاہر ہوا کرتا ہے. یا پھر بگڑنے والی خصوصیات پہلے سے کمزور جسیمے کی تخلیق کا باعث بنتی ہیں (جیسا کہ ملّر کی سبز آنکھوں والی مکھی) آج تک کئے گئے ہزارہا تجربات کے باوُجود کوئی بھی کسی جسیمے میں ہونے والے (مثبت) تبدّل سے نیا جسیمہ حاصل نہیں کر سکا. جبکہ دُوسری طرف ہڈی کے گودے میں واقع ایک پِدری خلئے کے ذریعے ہر سیکنڈ میں لاکھوں کی تِعداد میں مختلف نئے خلئے پیدا ہوتے رہتے ہیں. اگر تبدّل (کے اَفسانے ) میں ذرا بھی حقیقت ہوتی تو اب تک یہ عجوبہ قطعی طور پر ثابت ہو چکا ہوتا.