ارتقاء پسندوں کی جعلسازیاں ( تصویروں کے ذریعے دھوکے بازی)

نظریہ ارتقاء کی صداقت جانچنے کا اہم ترین ماخذ، رکازی ریکارڈ ہے. جب اس کا محتاط اور غیر متعصبانہ تجزیہ کیا جاتا ہے تو یہ ریکارڈ ارتقاء کی حمایت کرنے کے بجائے اسے ماننے سے انکار کر دیتا ہے. اس کے باوجود، ارتقاء پرستوں نے رکازوں کی گمراہ کن توجیحات دے کر، اور اپنی طرف سے من پسند وضاحتیں پیش کر کے عوام کی بھاری اکثریت کو اس غلط فہمی میں مبتلا کر دیا ہے کہ یہ ریکارڈ، ارتقاء کی تائید کرتا ہے.

چند مشکوک رکازات کی بنیاد پر ایسی توجیحات گھڑ لی جاتی ہیں جن سے ارتقاء پرستوں کا مقصد حل ہو جائے. بیشتر اوقات میں دریافت ہونے والے رکازات موزوں طور پر شناخت کے قابل نہیں ہوتے. یہ عموماً ہڈیوں کے بکھرے ہوئے اور نامکمل ٹکڑوں کی شکل میں ہوتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ ان سے دستیاب ہونے والی معلومات کو مسخ کرنا اور اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لینا بہت آسان ہوتا ہے. اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں کہ ارتقاء پرست انہی ادھوری رکازی باقیات کی بنیاد پر تصویروں اور ماڈلوں کی شکل میں "تنظیم نو" "(Reconstructions) کے نام پر جو کچھ پیش کرتے ہیں، وہ ارتقاء کی تصدیق کرنے والا محض ایک تخیل ہوتا ہے. اب کیونکہ بصری معلومات لوگوں کو زیادہ متاثر کرتی ہیں، لہٰذا تخیل پر قائم کئے گئے یہ ماڈلز انہیں بہ آسانی قائل کر لیتے ہیں کہ ارتقاء پرستوں کے بتائے ہوئے عجیب و غریب جاندار، ماضی میں واقعی موجود تھے.

ارتقائی محققین تو یہ تک کرتے ہیں کہ صرف ایک دانت، جبڑے یا بازو کی ہڈی دیکھ کر انسان جیسے کسی تصوراتی جانور کی پوری تصویر بنا ڈالتے ہیں. اور پھر، اسے اس سنسنی خیز انداز سے عوام کے سامنے پیش کر دیتے ہیں جیسے وہ انسانی ارتقاء کو ثابت کرنے والی کڑیاں ہوں. انہی تصویروں نے کئی لوگوں کے ذہنوں میں "(بندر نما) قدیم انسان" کا عکس قائم کرنے میں اہم کر دار ادا کیا ہے.

بچی کھچی ہڈیوں کی بنیاد پر کئے گئے یہ مطالعات کسی متعلقہ جاندار کی صرف عمومی خصوصیات کے بارے میں بتا سکتے ہیں. حالانکہ اہم ترین معلومات اور تفصیلات تو نرم بافتوں (یعنی چربی اور گوشت وغیرہ) میں ہوتی ہیں جو بہت جلد مٹی میں تحلیل ہو جاتے ہیں. نرم بافتوں کی فرضی وضاحت کے ساتھ ہی "تنظیم نو" کرنے والا ارتقاء پرست ہر اس چیز کو ممکن بنا دیتا ہے جو اس کے تخیل میں سما سکتی ہے. ہاورڈ یونیورسٹی کے ارنسٹ اے ہوٹن اسی طرح کی کیفیت کے بارے میں لکھتے ہیں:

"نرم حصوں کو بحال کرنے کی کوشش کہیں زیادہ خطرناک ہے. ہونٹ، آنکھیں، کان اور ناک کی نوک جیسے حصے اپنے نیچے موجود ہڈی پر کوئی سراغ نہیں چھوڑتے. لہٰذا آپ نینڈرتھل نما (Neanderthaloid) جانور کی کھوپڑی پر یکساں سہولت کے ساتھ کسی چمپانزی کے خدوخال یا ایک فلسفی کے نقش و نگار تشکیل دے سکتے ہیں. قدیم اقسام کے آدمی کی ایسی مبینہ تنظیم نو کی اگر کوئی سائنسی قدر و قیمت ہے، تو وہ بے حد معمولی ہے اور ممکنہ طور پر صرف عوام کو گمراہ کرنے کا باعث ہے. . . لہٰذا تنظیم نو پر بھروسہ نہ کیجئے".