1922ء میں امریکن میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے ڈائریکٹر، ہنری فیئر فیلڈ اوسبورن نے اعلان کیا کہ اس نے مغربی نبراسکا میں اسنیک بروک کے قریب سے ڈاڑھ (molar tooth) کا رکاز دریافت کیا ہے جو پلیوسینی عصر (Pliocene Period) سے تعلق رکھتا ہے. یہ دانت مبینہ طور پر بیک وقت انسان اور گوریلوں کی مشترکہ خصوصیات کا حامل دکھائی دیتا تھا. اس کے بارے میں سائنسی دلائل کا تبادلہ شروع ہو گیا. بعض حلقوں نے کہا کہ یہ دانت "پتھے کن تھروپس ایریکٹس" "(Pithecanthropus Erectus) سے تعلق رکھتا ہے، جبکہ دوسرا گروہ کہتا تھا کہ یہ دانت، جدید انسانی نسل کے زیادہ قریب ہے. مختصراً یہ کہ اس ایک دانت کے رکاز کی بنیاد پر زبردست بحث شروع ہو گئی اور اسی سے "نبراسکا آدمی" کے تصور نے بھی مقبولیت حاصل کی. اسے فوراً ہی ایک عد د "سائنسی نام" بھی دے دیا گیا: "ہیسپیروپتھے کس ہیرلڈ کوکی"!متعدد ماہرین نے اوسبورن کی بھرپور حمایت کی. صرف ایک دانت کے سہارے "نبراسکا آدمی" کا سر اور جسم بنایا گیا. یہاں تک کہ نبراسکا آدمی کی پورے گھرانے سمیت تصویر کشی کر دی گئی.
1927ء میں اس کے دوسرے حصے بھی دریافت ہو گئے۔ ان نو دریافتہ حصوں کے مطابق یہ دانت نہ تو انسان کا تھا اور نہ کسی گوریلے کا۔ بلکہ یہ انکشاف ہوا کہ اس دانت کا تعلق معدوم جنگلی سؤروں کی ایک نسل سے تھا جو امریکہ میں پائی جاتی تھی، اور اس کا نام "پروستھی نوپس" (Prosthennops) تھا۔