دوسری دلیل درج ذیل آیت ہے.

ہَلْ اَتٰى عَلَی الْاِنْسَانِ حِیْنٌ مِّنَ الدَّہْرِ لَمْ یَکُنْ شَیْـــًا مَّذْکُوْرًا

یعنی بلاشبہ انسان پر زمانے سے ایک ایسا وقت بھی آ چکا ہے جب وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا(1:76)

اب دیکھئے دھر سے مراد وہ زمانہ ہے جس کا آغاز زمین و آسمان کی پیدائش سے ہوا. اور عصر سے مراد وہ زمانہ ہے جس کا آغاز تخلیق آدم سے ہوا. کیونکہ اللہ نے انسانی افعال و اعمال پر عصر کو بطور شہادت پیش کیا ہے، دھر کو نہیں. ارشاد باری ہے کہ اس دھر میں انسان پر ایک ایسا وقت آیا ہے جبکہ وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا. اگر وہ نباتات، حیوانات یا بندر کی اولاد ہوتا تو یہ سب چیزیں قابل ذکر ہیں اور ان مراحل میں اربوں سال بھی صرف ہوئے تو ان کا نام لینے میں کیا حرج تھا؟ہمارے خیال میں یہی آیت ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو کلی طور پر مردود قرار دینے کے لیے کافی ہے.