تہِ دام بھی غزل آشنا رہے طائرانِ چمن تو کیا
گرچہ تُو زندانیِ اسباب ہے
مشرق میں اصول دین بن جاتے ہیں
گرچہ تو زندانی اسباب ہے
قلب کو لیکن ذرا آزاد رکھ
عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ
اے مسلماں ہر گھڑی پیش نظر
آیہ لا یخلف المیعاد رکھ
یہ لسان العصر کا پیغام ہے
ان وعد اللہ حق یاد رکھ