ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے
واں کنڑ سب بلوری ہیں یاں ایک پرانا مٹکا ہے

اس دور میں سب مٹ جائیں گے ہاں باقی وہ رہ جائے گا
جو قائم اپنی راہ پہ ہے اور پکا اپنی ہٹ کا ہے

اے شیخ و برہمن سنتے ہو کیا اہل بصیرت کہتے ہیں
گردوں نے کتنی بلندی سے ان قوموں کو دے پٹکا ہے

یا باہم پیار کے جلسے تھے دستور محبت قائم تھا
یا بحث میں اردو ہندی ہے یا قربانی یا جھٹکا ہے