اصلِ شہود و شاہد و مشہود ایک ہے
ہاتھوں سے اپنے دامن دُنیا نکل گیا
وہ مِس بولی اِرادہ خودکشی کا جب کِیا میں نے
ہاتھوں سے اپنے دامن دنیا نکل گیا
رخصت ہوا دلوں سے خیال معاد بھی
قانون وقف کے لیے لڑتے تھے شیخ جی
پوچھو تو وقف کے لیے ہے جائداد بھی