فرما رہے تھے شیخ طریقِ عمل پہ وعظ
دیکھئے چلتی ہے مشرق کی تجارت کب تک
گائے اک روز ہوئی اُونٹ سے یوں گرمِ سخن
دیکھئے چلتی ہے مشرق کی تجارت کب تک
شیشہ دیں کے عوض جام و سبو لیتا ہے
ہے مداوائے جنون نشتر تعلیم جدید
میرا سرجن رگ ملت سے لہو لیتا ہے