کارخانے کا ہے مالک مَردکِ ناکردہ کار
سُنا ہے مَیں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
سنا ہے میں نے کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں
پرانے جھونپڑوں میں ہے ٹھکانا دستکاروں کا
مگر سرکار نے کیا خوب کونسل ہال بنوایا
کوئی اس شہر میں تکیہ نہ تھا سرمایہ داروں کا