میری نوائے شوق سے شور حریمِ ذات میں

میری نوائے شوق سے شور حریم ذات میں
غلغلہ ہائے الاماں بت کدہ صفات میں

حور و فرشتہ ہیں اسیر میرے تخیلات میں
میری نگاہ سے خلل تیری تجلیات میں

گرچہ ہے میری جستجو دیر و حرم کی نقش بند
میری فغاں سے رستخیز کعبہ و سومنات میں

گاہ مری نگاہ تیز چیر گئی دل وجود
گاہ الجھ کے رہ گئی میرے توہمات میں

تو نے یہ کیا غضب کیا مجھ کو بھی فاش کر دیا
میں ہی تو ایک راز تھا سینہ کائنات میں