اثر کرے نہ کرے، سُن تو لے مِری فریاد
جوانوں کو مری آہِ سَحر دے
کیا عشق ایک زندگیِ مستعار کا
جوانوں کو مری آہ سحر دے
پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پر دے
خدایا آرزو میری یہی ہے
مرا نور بصیرت عام کر دے