مٹا دیا مرے ساقی نے عالم من و تو
پلا کے مجھ کو مئے لا الہ الا ھو

نہ مے نہ شعر نہ ساقی نہ شور چنگ و رباب
سکوت کوہ و لب جوے و لالہ خودرو

گدائے مےکدہ کی شان بے نیازی دیکھ
پہنچ کے چشمہ حیواں پہ توڑتا ہے سبو

مرا سبوچہ غنیمت ہے اس زمانے میں
کہ خانقاہ میں خالی ہیں صوفیوں کے کدو

میں نو نیاز ہوں مجھ سے حجاب ہی اولی
کہ دل سے بڑھ کے ہے میری نگاہ بے قابو

اگرچہ بحر کی موجوں میں ہے مقام اس کا
صفائے پاکی طینت سے ہے گہر کا وضو

جمیل تر ہیں گل و لالہ فیض سے اس کے
نگاہ شاعر رنگیں نوا میں ہے جادو