ضمیرِ لالہ مئے لعل سے ہُوا لبریز
یہ نکتہ میں نے سیکھا بُوالحسن سے
وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی
یہ نکتہ میں نے سیکھا بوالحسن سے
کہ جاں مرتی نہیں مرگ بدن سے
چمک سورج میں کیا باقی رہے گی
اگر بیزار ہو اپنی کرن سے