وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی
خرد واقف نہیں ہے نیک و بد سے
اپنی جولاں گاہ زیرِ آسماں سمجھا تھا میں
خرد واقف نہیں ہے نیک و بد سے
بڑھی جاتی ہے ظالم اپنی حد سے
خدا جانے مجھے کیا ہو گیا ہے
خرد بیزار دل سے دل خرد سے