تو ابھی رہ گزر میں ہے قید مقام سے گزر
مصر و حجاز سے گزر پارس و شام سے گزر

جس کا عمل ہے بے غرض اس کی جزا کچھ اور ہے
حور و خیام سے گزر بادہ و جام سے گزر

گرچہ ہے دلکشا بہت حسن فرنگ کی بہار
طائرک بلند بال دانہ و دام سے گزر

کوہ شگاف تیری ضرب تجھ سے کشاد شرق و غرب
تیغ ہلال کی طرح عیش نیام سے گزر

تیرا امام بے حضور تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر