کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد
کی حق سے فرشتوں نے اقبالؔ کی غمّازی
نے مُہرہ باقی، نے مُہرہ بازی
کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی
گستاخ ہے کرتا ہے فطرت کی حنابندی
خاکی ہے مگر اس کے انداز ہیں افلاکی
رومی ہے نہ شامی ہے کاشی نہ سمرقندی
سکھلائی فرشتوں کو آدم کی تڑپ اس نے
آدم کو سکھاتا ہے آداب خداوندی