ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو
کمال کس کو میسر ہوا ہے بے تگ و دو

نفس کے زور سے وہ غنچہ وا ہوا بھی تو کیا
جسے نصیب نہیں آفتاب کا پرتو

نگاہ پاک ہے تیری تو پاک ہے دل بھی
کہ دل کو حق نے کیا ہے نگاہ کا پیرو

پنپ سکا نہ خیاباں میں لالہ دل سوز
کہ ساز گار نہیں یہ جہان گندم و جو

رہے نہ ایبک و غوری کے معرکے باقی
ہمیشہ تازہ و شیریں ہے نغمہ خسرو