سوارِ ناقہ و محمل نہیں مَیں
ترے سِینے میں دَم ہے، دل نہیں ہے
ترا جوہر ہے نُوری، پاک ہے تُو
ترے سینے میں دم ہے دل نہیں ہے
ترا دم گرمی محفل نہیں ہے
گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور
چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے