ممکن ہے کہ تو جس کو سمجھتا ہے بہاراں
اوروں کی نگاہوں میں وہ موسم ہو خزاں کا
ہے سلسلہ احوال کا ہر لحظہ دگرگوں
اے سالک رہ فکر نہ کر سود و زیاں کا
شاید کہ زمیں ہے یہ کسی اور جہاں کی
تو جس کو سمجھتا ہے فلک اپنے جہاں کا