اگرچہ زر بھی جہاں میں ہے قاضی الحاجات
جو فقر سے ہے میسر تونگری سے نہیں
اگر جواں ہوں مری قوم کے جسور و غیور
قلندری مری کچھ کم سکندری سے نہیں
سبب کچھ اور ہے تو جس کو خود سمجھتا ہے
زوال بندہ مومن کا بے زری سے نہیں
اگر جہاں میں مرا جوہر آشکار ہوا
قلندری سے ہوا ہے تو نگری سے نہیں