میں بندہ ناداں ہوں مگر شکر ہے تیرا
رکھتا ہوں نہاں خانہ لاہوت سے پیوند
اک ولولہ تازہ دیا میں نے دلوں کو
لاہور سے تا خاک بخارا و سمرقند
تاثیر ہے یہ میرے نفس کی کہ خزاں میں
مرغان سحر خواں مری صحبت میں ہیں خورسند
لیکن مجھے پیدا کیا اس دیس میں تو نے
جس دیس کے بندے ہیں غلامی پہ رضا مند