تیری متاع حیات علم و ہنر کا سرور
میری متاع حیات ایک دل ناصبور
معجزہ اہل فکر فلسفہ پیچ پیچ
معجزہ اہل ذکر موسی و فرعون و طور
مصلحۃ کہہ دیا میں نے مسلماں تجھے
تیرے نفس میں نہیں گرمی یوم النشور
ایک زمانے سے ہے چاک گریباں مرا
تو ہے ابھی ہوش میں میرے جنوں کا قصور
فیض نظر کے لیے ضبط سخن چاہیے
حرف پریشاں نہ کہہ اہل نظر کے حضور
خوار جہاں میں کبھی ہو نہیں سکتی وہ قوم
عشق ہو جس کا جسور فقر ہو جس کا غیور