سپنوزا
نظر حیات پہ رکھتا ہے مرد دانش مند
حیات کیا ہے حضور و سرور و نور و وجود

فلاطوں
نگاہ موت پہ رکھتا ہے مرد دانش مند
حیات ہے شب تاریک میں شرر کی نمود

حیات و موت نہیں التفات کے لائق
فقط خودی ہے خودی کی نگاہ کا مقصود