جوہر مرد عیاں ہوتا ہے بے منت غیر
غیر کے ہاتھ میں ہے جوہر عورت کی نمود
راز ہے اس کے تپ غم کا یہی نکتہ شوق
آتشیں لذت تخلیق سے ہے اس کا وجود
کھلتے جاتے ہیں اسی آگ سے اسرار حیات
گرم اسی آگ سے ہے معرکہ بود و نبود
میں بھی مظلومی نسواں سے ہوں غم ناک بہت
نہیں ممکن مگر اس عقدہ مشکل کی کشود