اے کہ ہے زیر فلک مثل شرر تیری نمود
کون سمجھائے تجھے کیا ہیں مقامات وجود
گر ہنر میں نہیں تعمیر خودی کا جوہر
وائے صورت گری و شاعری و ناے و سرود
مکتب و مے کدہ جز درس نبودن ندہند
بودن آموز کہ ہم باشی و ہم خواہی بود