نسیم و شبنم

نسیم
انجم کی فضا تک نہ ہوئی میری رسائی
کرتی رہی میں پیرہن لالہ و گل چاک
مجبور ہوئی جاتی ہوں میں ترک وطن پر
بے ذوق ہیں بلبل کی نوا ہائے طرب ناک
دونوں سے کیا ہے تجھے تقدیر نے محرم
خاک چمن اچھی کہ سرا پردہ افلاک

شبنم
کھینچیں نہ اگر تجھ کو چمن کے خس و خاشاک
گلشن بھی ہے اک سر سرا پردہ افلاک