اس کی نفرت بھی عمیق اس کی محبت بھی عمیق
قہر بھی اس کا ہے اللہ کے بندوں پہ شفیق
پرورش پاتا ہے تقلید کی تاریکی میں
ہے مگر اس کی طبیعت کا تقاضا تخلیق
انجمن میں بھی میسر رہی خلوت اس کو
شمع محفل کی طرح سب سے جدا سب کا رفیق
مثل خورشید سحر فکر کی تابانی میں
بات میں سادہ و آزادہ معانی میں دقیق
اس کا انداز نظر اپنے زمانے سے جدا
اس کے احوال سے محرم نہیں پیران طریق