کارل مارکس کی آواز
انقلاب
خوشامد
نہ ایشیا میں نہ یورپ میں سوز و ساز حیات
خودی کی موت ہے یہ اور وہ ضمیر کی موت
دلوں میں ولولہ انقلاب ہے پیدا
قریب آگئی شاید جہان پیر کی موت