یہ عیش فراواں یہ حکومت یہ تجارت
دل سینہ بے نور میں محروم تسلی
تاریک ہے افرنگ مشینوں کے دھویں سے
یہ وادی ایمن نہیں شایان تجلی
ہے نزع کی حالت میں یہ تہذیب جواں مرگ
شاید ہوں کلیسا کے یہودی متولی