غلاموں کے لیے

حکمت مشرق و مغرب نے سکھایا ہے مجھے
ایک نکتہ کہ غلاموں کے لیے ہے اکسیر
دین ہو فلسفہ ہو فقر ہو سلطانی ہو
ہوتے ہیں پختہ عقائد کی بنا پر تعمیر
حرف اس قوم کا بے سوز عمل زار و زبوں
ہو گیا پختہ عقائد سے تہی جس کا ضمیر