پانی بھی مسخر ہے ہوا بھی ہے مسخر
کیا ہو جو نگاہ فلک پیر بدل جائے
دیکھا ہے ملوکیت افرنگ نے جو خواب
ممکن ہے کہ اس خواب کی تعبیر بدل جائے
طہران ہو گر عالم مشرق کا جینوا
شاید کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے