جو بات حق ہو وہ مجھ سے چھپی نہیں رہتی
خدا نے مجھ کو دیا ہے دل خبیر و بصیر
مری نگاہ میں ہے یہ سیاست لا دیں
کنیز اہرمن و دوں نہاد و مردہ ضمیر
ہوئی ہے ترک کلیسا سے حاکمی آزاد
فرنگیوں کی سیاست ہے دیو بے زنجیر
متاع غیر پہ ہوتی ہے جب نظر اس کی
تو ہیں ہراول لشکر کلیسیا کے سفیر