مشرق و مغرب
اصلاحات
محراب گل افغان کے افکار
یہ مہر ہے بے مہری صیاد کا پردہ
آئی نہ مرے کام مری تازہ صفیری
رکھنے لگا مرجھائے ہوئے پھول قفس میں
شاید کہ اسیروں کو گوارا ہو اسیری