یہ مہر ہے بے مہری صیاد کا پردہ
آئی نہ مرے کام مری تازہ صفیری
رکھنے لگا مرجھائے ہوئے پھول قفس میں
شاید کہ اسیروں کو گوارا ہو اسیری