جو عالم ایجاد میں ہے صاحب ایجاد
ہر دور میں کرتا ہے طواف اس کا زمانہ

تقلید سے ناکارہ نہ کر اپنی خودی کو
کر اس کی حفاظت کہ یہ گوہر ہے یگانہ

اس قوم کو تجدید کا پیغام مبارک
ہے جس کے تصور میں فقط بزم شبانہ

لیکن مجھے ڈر ہے کہ یہ آوازہ تجدید
مشرق میں ہے تقلید فرنگی کا بہانہ