مجھ کو تو یہ دنیا نظر آتی ہے دگرگوں
معلوم نہیں دیکھتی ہے تیری نظر کیا
ہر سینے میں اک صبح قیامت ہے نمودار
افکار جوانوں کے ہوئے زیر و زبر کیا
کر سکتی ہے بے معرکہ جینے کی تلافی
اے پیر حرم تیری مناجات سحر کیا
ممکن نہیں تخلیق خودی خانقہوں سے
اس شعلہ نم خوردہ سے ٹوٹے گا شرر کیا