تصویر
کہا تصویر نے تصویر گر سے
نمائش ہے مری تیرے ہنر سے
و لیکن کس قدر نا منصفی ہے
کہ تو پوشیدہ ہو میری نظر سے

مصور
گراں ہے چشم بینا دیدہ ور پر
جہاں بینی سے کیا گزری شرر پر
نظر درد و غم و سوز و تب و تاب
تو اے ناداں قناعت کر خبر پر

تصویر
خبر عقل و خرد کی ناتوانی
نظر دل کی حیات جاودانی
نہیں ہے اس زمانے کی تگ و تاز
سزاوار حدیث لن ترانی

مصور
تو ہے میرے کمالات ہنر سے
نہ ہو نومید اپنے نقش گر سے
مرے دیدار کی ہے اک یہی شرط
کہ تو پنہاں نہ ہو اپنی نظر سے