دِگرگُوں عالمِ شام و سحَر کر
غریبی میں ہُوں محسودِ امیری
خرد کی تنگ دامانی سے فریاد
غریبی میں ہوں محسود امیری
کہ غیرت مند ہے میری فقیری
حذر اس فقر و درویشی سے جس نے
مسلماں کو سکھا دی سر بزیری