خرد کی تنگ دامانی سے فریاد
کہا اقبالؔ نے شیخِ حرم سے
کُہن ہنگامہ ہائے آرزو سرد
کہا اقبال نے شیخ حرم سے
تہ محراب مسجد سو گیا کون
ندا مسجد کی دیواروں سے آئی
فرنگی بت کدے میں کھو گیا کون