تمیزِ خار و گُل سے آشکارا
نہ کر ذکرِ فراق و آشنائی
ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے
نہ کر ذکر فراق و آشنائی
کہ اصل زندگی ہے خود نمائی
نہ دریا کا زیاں ہے نے گہر کا
دل دریا سے گوہر کی جدائی