گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہُو
دُرّاج کی پرواز میں ہے شوکتِ شاہیں
رِندوں کو بھی معلوم ہیں صُوفی کے کمالات
دراج کی پرواز میں ہے شوکت شاہیں
حیرت میں ہے صیاد یہ شاہیں ہے کہ دراج
ہر قوم کے افکار میں پیدا ہے تلاطم
مشرق میں ہے فردائے قیامت کی نمود آج
فطرت کے تقاضوں سے ہوا حشر پہ مجبور
وہ مردہ کہ تھا بانگ سرافیل کا محتاج