نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسمِ شبیّری
سمجھا لہُو کی بوند اگر تُو اسے تو خیر
کھُلا جب چمن میں کتب خانۂ گُل
سمجھا لہو کی بوند اگر تو اسے تو خیر
دل آدمی کا ہے فقط اک جذبہ بلند
گردش مہ و ستارہ کی ہے ناگوار اسے
دل آپ اپنے شام و سحر کا ہے نقش بند
جس خاک کے ضمیر میں ہے آتش چنار
ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاک ارجمند