دہر میں نقشِ وفا وجہ تسلی نہ ہوا
ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندۂ معنی نہ ہوا

نہ ہوئی ہم سے رقم حیرتِ خطِّ رخِ یار
صفحۂ آئینہ جولاں گہِ طوطی نہ ہوا [1]

سبزۂ خط سے ترا کاکلِ سرکش نہ دبا
یہ زمرد بھی حریفِ دمِ افعی نہ ہوا

میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
وہ ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا

دل گزر گاہ خیالِ مے و ساغر ہی سہی
گر نفَس جادۂ سرمنزلِ تقوی نہ ہوا

ہوں ترے وعدہ نہ کرنے پہ [2] بھی راضی کہ کبھی
گوش منت کشِ گلبانگِ تسلّی نہ ہوا

کس سے محرومیِ قسمت کی شکایت کیجیے
ہم نے چاہا تھا کہ مر جائیں، سو وہ بھی نہ ہوا

وسعتِ رحمتِ حق دیکھ کہ بخشا جائے [3]
مجھ سا کافر کہ جو ممنونِ معاصی نہ ہوا

[4] مر گیا صدمۂ یک جنبشِ لب سے غالبؔ
ناتوانی سے حریف دمِ عیسی نہ ہوا

  1. نسخۂ حمیدیہ میں یہ مصرع یوں درج ہے: "صفحہ آئینہ ہوا، آئنہ طوطی نہ ہوا " (جویریہ مسعود)
  2. نسخۂ حمیدیہ، نسخۂ مہر، نسخۂ طاہر اور دیوان غالب نقشِ چغتائی میں "پہ" جبکہ دیوان غالب شایع کردہ فیروز سنز، نسخۂ آسی، نسخۂ طاہر اور دیوان غالب فرہنگ کے ساتھ شایع کردہ مکتبہ جمال میں "پہ" کے بجائے "میں" درج ہے۔ ہم نے نسخۂ حمیدیہ کو ترجیح دی ہے۔ (جویریہ مسعود)
  3. نسخۂ حمیدیہ میں مزید (اعجاز عبید)
  4. نسخۂ حمیدیہ میں یہ مصرع یوں ہے: مرگیا صدمۂ آواز سے ’قم‘ کے غالب (اعجاز عبید