آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے رہ گئے
ضعفِ جنوں کو وقتِ تپش در بھی دور تھا
فنا کو عشق ہے بے مقصداں حیرت پرستاراں
ضعفِ جنوں کو وقتِ تپش در بھی دور تھا
اک گھر میں مختصر سا بیاباں ضرور تھا