بہارِ رنگِ خونِ دل [1] ہے ساماں اشک باری کا
جنونِ برق نشتر ہے رگِ ابرِ بہاری کا

برائے حلِّ مشکل ہوں ز پا افتادۂ حسرت
بندھا ہے عقدۂ خاطر سے پیماں خاکساری کا

بوقتِ سر نگونی ہے تصوّر انتظارستاں کا
نگہ کو سالوں [2] سے شغل ہے اختر شماری کا

لطافت بے کثافت جلوہ پیدا کر نہیں سکتی
چمن زنگار ہے آئینۂ بادِ بہاری کا

حریفِ جوششِ دریا نہیں خود داریِ ساحل
جہاں ساقی ہو تو باطل ہے دعویٰ ہوشیاری کا

اسدؔ ساغر کشِ تسلیم ہو گردش سے گردوں کی
کہ ننگِ فہمِ مستاں ہے گلہ بد روزگاری کا

  1. نسخۂ حمیدیہ میں "خونِ گل" بجائے " خونِ دل" (جویریہ مسعود)
  2. نسخۂ حمیدیہ میں " آبلوں سے" بجائے "سالوں سے" ہو سکتا ہے نسخۂ حمیدیہ میں سہو کتابت ہو (جویریہ مسعود)