عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا
شکوۂ یاراں غبارِ دل میں پنہاں کر دیا
پھر وہ سوئے چمن آتا ہے خدا خیر کرے
شکوۂ یاراں غبارِ دل میں پنہاں کر دیا
غالبؔ ایسے گنج کو عیاں یہی ویرانہ تھا