آمدِ خط سے ہوا ہے سرد جو بازارِ دوست
مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غالبؔ
ج
مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غالبؔ
یار لائے مری بالیں پہ اسے، پر کس وقت